نریندر مودی اسٹیڈیم میں ٹورنامنٹ میں اب تک کی ناقابل شکست ٹیم کو شکست دے کر اور ایک لاکھ سے زائد تماشائیوں کو مکمل طور پر خاموش کرتے ہوئے پیٹ کمنز کی ٹیم نے ٹائٹل اپنے نام کیا۔
شاداب ہوں یا نواز، دونوں کو دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ دونوں صرف رنز روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اچھی ٹیموں کے مقابلے میں ان دونوں کے وکٹ حاصل کرنے کے امکانات کم ہی نظر آتے ہیں۔
فاسٹ باؤلرز کی واپسی ہوئی تو انڈین ٹیم جو 300 سے زائد رنز بناتی نظر آرہی تھی، 266 پر ہی ڈھیر ہوگئی۔ اشان کشان اور ہاردک پانڈیا نے اچھی اننگز کھیلیں لیکن دونوں ہی سنچری مکمل نہ کر سکے۔
دونوں اوپنرز کے جلدی پویلین لوٹ جانے کے بعد بابر اعظم کا آغاز ایک بار پھر نسبتاً سست رہا لیکن جیسے جیسے کریز پر وقت گزرتا گیا، بابر کے رنز بنانے کی رفتار بڑھتی چلی گئی۔
جونیئر اسکواش چیمپیئن حمزہ خان کے ارادے بہت بلند ہیں، وہ ورلڈ اوپن، برٹش اوپن جیسے ٹورنامنٹس جیتنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے انہیں مناسب سہولیات درکار ہیں۔